"غیرت کے نام پر تشدد

"غیرت کے نام پر تشدد کیا ہے؟

کچھ خاندانوں میں یہ بہت اہم سمجھا جاتا ہے کہ خاندان کے تمام افراد سخت قوانین کی پابندی کریں۔ اس کا مقصد خاندان کی ساکھ (نام نہاد "عزت” کی حفاظت کرنا، روایات کا تحفظ کرنا یا مذہبی احکام پر عمل کرنا ہے۔ بیویوں اور بیٹیوں کو چاہیے کہ وہ بہت زیادہ متانت اور فرمانبردار ہوں اور اپنے خیالات اور خواہشات کو ایک طرف رکھیں۔ لڑکوں اور جوانوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے والدین کی بات غیر مشروط طور پر سنیں اور خاندان کی ساکھ کے تحفظ میں مدد کریں۔

Hilfe gegen Gewalt im Namen von Ehre Beratung Gewalt

تشدد کی شکلیں

بہت سے خاندان پوری احتیاط کے ساتھ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کسی بھی صورت میں ان اصولوں کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔ بعض خاندان، اس کے تدارک کے لیے، یا ان اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے کسی شخص کو سزا دینے کے لیے ،مختلف قسم کے جبر اور تشدد کا استعمال کرتے ہیں۔ اسے "غیرت” کے نام پر تشدد کہا جاتا ہے؟

کچھ مثالیں حسب ذیل ہیں:

عورتوں اور لڑکیوں کو روز مرہ کی زندگی میں تقریباً ہر چیز کے معاملے میں اپنے طور پر فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، انہیں یہ انتخاب کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے کہ وہ کون سا لباس پہنیں اور وہ اپنے فرصت کے اوقات کس طرح گزاریں۔ کئی معاملات میں، انہیں صرف اسکول جانے یا خریداری کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ بعض اوقات، ان کے اسمارٹ فونس پر بھی کنٹرول رکھا جاتا ہے اور ان کے بیگ لیے جاتے ہیں اور ان کی جانچ کی جاتی ہے۔ خاندان کے دیگر افراد ان کی نگرانی کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ وہ خفیہ طور پر کوئی ممنوعہ کام نہ کریں۔

چیخنا، ذلیل کرنا، دھکمی دینا تشدد کی عام شکلیں ہیں اور انہیں ڈرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہیں۔ جسمانی تشدد جیسا کہ زد و کوب کرنا، لات مارنا یا تھپڑ مارنا یا جنسی تشدد جیسے رضامندی کے بغیر ان کے قریب جانا چھونا یا زنا بالجبر، بھی یقینی بناتا ہے کہ اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے۔ یا تشدد کو کسی ممنوعہ کام کو کرنے کی سزا کے بطور استعمال کیا جاتا ہے۔

بعض اوقات عورتوں یا لڑکیوں کو کمرے میں بند کر کے رکھا جاتا ہے یا ان کا کسی دوسرے ملک میں اغوا کیا جاتا ہے۔ ایسا اکثر اس وقت ہوتا ہے جب شوہر یا والدین کو اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ وہ عورت یا لڑکی گھر سے باہر نکلنا چاہتی ہے یا اس کے کسی ایسے شخص کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں، جس کا خاندان سے کوئی تعلق نہ ہو۔

بعض والدین اس بات کا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کی شادی کن کے ساتھ کی جائے۔ مثال کے طور پر، وہ اپنی بیٹی پر کسی دوسرے کے ساتھ شادی کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں، چاہے وہ اس کے ساتھ شادی کرنا نہ چاہتی ہو۔ اس طرح، وہ اپنی بیٹی کو اس بات کے تعلق سے فیصلہ کرنے سے روکنا چاہتے ہیں کہ وہ کس کے ساتھ ہم بستری یا جنسی عمل کرے۔ بعض اوقات والدین اپنے بیٹے کے لیے کسی لڑکی کا انتخاب کرتے ہیں، جس کے ساتھ اسے شادی کرنی ہوتی ہے۔ ایسا اکثر ایسے وقت بھی ہوتا ہے کہ جب والدین کو یقین ہو یا وہ جانتے ہوں کہ ان کا بیٹا ہم جنس پرست ہے۔

تشدد کے بغیر زندگی گزارنے کا آپ کا حق

خاندان یا تعلقات اور شادی میں تشدد کو قانون کے ذریعے منع کیا گیا ہے۔ اس کا اطلاق جنس، نسلی اصلیت یا مذہب سے قطع نظر، جرمنی میں رہائش پذیر تمام لوگوں پر ہوتا ہے۔ بچوں کو تشدد، دھمکیوں، تذلیل، آزادی سے محرومی اور زور و زبردستی کے بغیر پرورش پانے کا حق حاصل ہے۔ کسی شخص کو اپنی بیوی کو مارنے، اس کی تحقیر کرنے یا اسے گھر میں بند رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ مزید یہ کہ کسی کو شادی کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ ہر شخص کو اس بات کا فیصلہ کرنے کی آزادی حاصل ہے کہ وہ کس کے ساتھ رہنا اور کس کے ساتھ مباشرت یا جنسی عمل کرنا چاہتا/چاہتی ہے۔

اگر آپ کو زور و زبر دستی یا تشدد کا سامنا ہو یا آپ اپنے کسی دوست کے تعلق سے فکر مند ہیں تو ہم آپ کی مد دکریں گے۔